کھلی تھی رات کی راہیں، چمن کی سروریاں
گام ہی ایسا تھا کہ بات نماز تک پہنچ گئی
چراغوں کی روشنی، ستاروں کا جلنا
پرانے خوابوں کی طرح جھلملا کر گئی
دھوپ میں رہے بہنتے، خوابوں کی دنیا
بادلوں کی گود میں، باتوں کی کہانیاں
رات کی گہرائی میں، چاندنی کی روشنی
ہر سانس میں چھپی، انا کی سرگوشیاں
0 Comments